The Guardians of Lore
.jpg)
اندھیری رات تھی، آسمان پر بادل گرج رہے تھے، اور بارش کی بوندیں پرانی قبرستان کی مٹی کو بھگو رہی تھیں۔ یہ وہ جگہ تھی جہاں لوگ دن میں بھی جانے سے کتراتے تھے، لیکن آج وہاں ایک نوجوان لڑکا، فہد، اپنی ضد اور تجسس کے ہاتھوں مجبور ہو کر پہنچ چکا تھا۔
فہد کو پرانی چیزوں میں دلچسپی تھی۔ وہ اکثر پرانے محلوں، کتب خانوں اور ویران گھروں کی کھوج میں نکل جاتا۔ اس بار اس نے اپنے دادا کی پرانی ڈائری میں ایک ایسی جگہ کا ذکر پڑھا جو "ہڈیوں کا خزانہ" کہلاتی تھی۔ اس خزانے کا راز صرف وہی جانتا تھا جو خوف کے سایوں میں چلنا جانتا ہو۔
قبرستان کے بیچوں بیچ ایک پرانا درخت تھا جس کی جڑوں کے نیچے ایک خفیہ دروازہ تھا۔ فہد نے زمین کُھودی، اور جیسے ہی دروازہ کھلا، ایک بدبو دار ہوا کا جھونکا اس کے چہرے سے ٹکرایا۔ نیچے سیڑھیاں تھیں، جو تاریکی میں گم ہو رہی تھیں۔
فہد نے ٹارچ جلائی اور نیچے اترنے لگا۔ ہر قدم پر زمین کی نمی اور دیواروں پر لٹکتی ہوئی ہڈیوں نے اس کا دل دہلا دیا، مگر وہ رُکا نہیں۔ آخرکار، وہ ایک بڑے ہال میں پہنچا، جہاں سینکڑوں کھوپڑیاں ترتیب سے رکھی ہوئی تھیں۔ ان میں کچھ انسانی تھیں، کچھ جانوروں کی، اور کچھ... ایسی جن کی شکلیں دنیا میں دیکھی نہیں گئیں۔
ہال کے درمیان ایک پتھر کا تخت تھا، جس پر ایک بہت بڑی کھوپڑی رکھی تھی، جس کی آنکھوں میں نیلا نور چمک رہا تھا۔ جیسے ہی فہد اس کے قریب پہنچا، وہ کھوپڑی بولنے لگی۔
کھوپڑی نے بتایا، "یہ خزانہ دولت کا نہیں، وقت کا ہے۔ جو بھی یہاں آتا ہے، اسے یا تو ماضی کی جھلکیاں ملتی ہیں یا مستقبل کی حقیقتیں۔ مگر قیمت چکانی پڑتی ہے... ایک ہڈی، ایک وعدہ۔"
فہد نے پوچھا، "کیا مطلب؟"
"تمہیں اپنی ایک یاد قربان کرنی ہو گی۔ ایسی یاد جو تمہارے دل کے قریب ہو۔ بدلے میں، تمہیں وہ سچ ملے گا جس کی تم تلاش میں ہو۔"
فہد کچھ دیر خاموش رہا۔ اس کے ذہن میں بچپن کی یادیں، ماں کی لوریاں، دوستوں کی ہنسی گونجنے لگی۔ پھر اس نے آنکھیں بند کیں اور کہا، "میں تیار ہوں۔"
اگلے لمحے، اس کے دماغ سے ایک یاد ہمیشہ کے لیے مٹ گئی — اس کا پہلا پیار، جس کا چہرہ اب وہ یاد نہ رکھ سکا۔ بدلے میں، اسے ایک پرانا راز ملا — ایک ایسی کتاب کا مقام جو صدیوں سے گم تھی، جس میں دنیا کی پراسرار حقیقتیں لکھی تھیں۔
فہد وہ جگہ چھوڑ کر واپس آیا، لیکن اب وہ پہلے جیسا نہیں رہا تھا۔ اس کی آنکھوں میں وہ جھلک تھی جو صرف وقت کو چیرنے والے دیکھ سکتے ہیں۔ اور قبرستان؟ وہ اب پہلے سے بھی زیادہ خاموش اور بھیانک ہو چکا تھا۔
Comments
Post a Comment