The Guardians of Lore

Image
 The Guardians of Lore داستان کے محافظ زمانہ قدیم کی بات ہے، جب کہانیاں صرف کہانیاں نہ تھیں بلکہ ان میں جادو، طاقت، اور علم پوشیدہ ہوتا تھا۔ ہر خطے میں ایک خاص داستان لکھی جاتی، اور اس داستان کی حفاظت ایک محافظ کرتا — جنہیں "محافظینِ داستان"  کہا جاتا۔ The Guardians of Lore یہ محافظ عام انسانوں جیسے نظر آتے، لیکن ان کے دل میں خاص روشنی ہوتی — وہ روشنی جو سچ، علم اور تصور کو زندہ رکھتی۔ The guardians of lore moral of the story :باب 1: راز کی کتاب ایک خاموش گاؤں "نورستان" میں، ایک کم عمر لڑکا، عارف، کتب خانے میں کام کرتا تھا۔ وہ ہر روز پرانی کتابیں جھاڑتا، انہیں ترتیب دیتا، لیکن ایک دن اسے ایک موٹی، گرد آلود کتاب ملی جس پر لکھا تھا: "کتابِ روایت – صرف اُن کے لیے جو سچائی کے متلاشی ہوں" کتاب کو کھولتے ہی الفاظ چمکنے لگے، اور ایک سادہ سا نقشہ سامنے آیا۔ نقشے کے ساتھ ایک جملہ لکھا تھا: "جب خواب حقیقت بننے لگیں، جان لو کہ تمہاری آزمائش شروع ہو چکی ہے۔" عارف کو یوں لگا جیسے کتاب نے اسے بلایا ہو۔ The guardians of lore in english :باب 2: چھپا ہوا...

Hide and Seek, Hide and Seek story in urdu.

 

-ایک دلچسپ کہانی


-چھپن چھپائی (Hide and Seek)



ایک چھوٹے سے گاؤں میں چند بچے ہر شام کھیلنے کے لیے اکٹھے ہوتے

 تھے۔ ان کا پسندیدہ کھیل تھا "چھپن چھپائی"۔ ان بچوں میں علی، زین، مریم، حرا اور وقاص شامل تھے۔ وہ روزانہ اسکول سے واپس آ کر گاؤں کے پاس والے چھوٹے جنگل میں کھیلنے جاتے تھے۔

ایک دن انہوں نے فیصلہ کیا کہ آج وہ چھپن چھپائی رات کے وقت کھیلیں گے تاکہ مزہ دوگنا ہو جائے۔ سب نے ہامی بھر لی۔ رات کا وقت، چاندنی روشنی، ہلکی ہلکی ہوا اور جھینگر کی آوازیں ماحول کو اور بھی پُراسرار بنا رہی تھیں۔

وقاص کو آنکھیں بند کر کے گننا تھا۔ باقی سب دوڑ کر چھپ گئے۔ حرا ایک پرانے درخت کے پیچھے، علی جھاڑیوں میں، زین لکڑیوں کے ڈھیر کے پیچھے اور مریم ایک چھوٹے سے خالی کمرے میں جا چھپی۔

وقاص نے گنتی ختم کی اور سب کو تلاش کرنا شروع کیا۔ تھوڑی دیر میں وہ زین اور حرا کو ڈھونڈ نکالا، پھر علی بھی مل گیا۔ لیکن مریم کہیں نہیں مل رہی تھی۔

سب بچے ڈرنے لگے۔ انہوں نے آوازیں دینا شروع کیں: "مریم! مریم! کہاں ہو؟"

کوئی جواب نہ آیا۔ اب تو بچے پریشان ہو گئے۔

تب اچانک، وہی پرانا خالی کمرہ جہاں مریم چھپی تھی، اس کا دروازہ چرچرایا۔ سب بھاگ کر گئے۔ دروازہ کھولا تو مریم اندر سوئی ہوئی تھی!

معلوم ہوا کہ وہ چھپتے چھپتے تھک گئی تھی اور نیند آ گئی۔

سب نے ہنستے ہوئے سکھ کا سانس لیا۔ اس دن کے بعد انہوں نے فیصلہ کیا کہ رات کو چھپن چھپائی نہیں کھیلیں گے۔ اور مریم کو سب نے "چھپی رانی" کا لقب دے دیا۔


اگر تم چاہو تو میں یہ کہانی اور بھی دلچسپ بنا سکتا ہوں، یا کسی اور طرز میں سنا سکتا ہوں، جیسے مزاحیہ، ڈراؤنی یا سبق آموز۔ بتاؤ کیسا موڈ ہے؟😄

Read More

Comments

Popular posts from this blog

ایک خواب جو حقیقت بنا

Story The best time to place a bet - Bed Time Story - Bed Time Story for Kids in Urdu - Urdu Story - Kids Story.

Story Night of Terror- Horror Story - Urdu Stories for Kids - Urdu Story - Story

Comedy Story: "The Goat and the Dog" - Funny Story - Kids stories in Urdu - Urdu Stories - Stories.