The Guardians of Lore
.jpg)
ایک چھوٹے سے گاؤں میں چند بچے ہر شام کھیلنے کے لیے اکٹھے ہوتے
تھے۔ ان کا پسندیدہ کھیل تھا "چھپن چھپائی"۔ ان بچوں میں علی، زین، مریم، حرا اور وقاص شامل تھے۔ وہ روزانہ اسکول سے واپس آ کر گاؤں کے پاس والے چھوٹے جنگل میں کھیلنے جاتے تھے۔
ایک دن انہوں نے فیصلہ کیا کہ آج وہ چھپن چھپائی رات کے وقت کھیلیں گے تاکہ مزہ دوگنا ہو جائے۔ سب نے ہامی بھر لی۔ رات کا وقت، چاندنی روشنی، ہلکی ہلکی ہوا اور جھینگر کی آوازیں ماحول کو اور بھی پُراسرار بنا رہی تھیں۔
وقاص کو آنکھیں بند کر کے گننا تھا۔ باقی سب دوڑ کر چھپ گئے۔ حرا ایک پرانے درخت کے پیچھے، علی جھاڑیوں میں، زین لکڑیوں کے ڈھیر کے پیچھے اور مریم ایک چھوٹے سے خالی کمرے میں جا چھپی۔
وقاص نے گنتی ختم کی اور سب کو تلاش کرنا شروع کیا۔ تھوڑی دیر میں وہ زین اور حرا کو ڈھونڈ نکالا، پھر علی بھی مل گیا۔ لیکن مریم کہیں نہیں مل رہی تھی۔
سب بچے ڈرنے لگے۔ انہوں نے آوازیں دینا شروع کیں: "مریم! مریم! کہاں ہو؟"
کوئی جواب نہ آیا۔ اب تو بچے پریشان ہو گئے۔
تب اچانک، وہی پرانا خالی کمرہ جہاں مریم چھپی تھی، اس کا دروازہ چرچرایا۔ سب بھاگ کر گئے۔ دروازہ کھولا تو مریم اندر سوئی ہوئی تھی!
معلوم ہوا کہ وہ چھپتے چھپتے تھک گئی تھی اور نیند آ گئی۔
سب نے ہنستے ہوئے سکھ کا سانس لیا۔ اس دن کے بعد انہوں نے فیصلہ کیا کہ رات کو چھپن چھپائی نہیں کھیلیں گے۔ اور مریم کو سب نے "چھپی رانی" کا لقب دے دیا۔
اگر تم چاہو تو میں یہ کہانی اور بھی دلچسپ بنا سکتا ہوں، یا کسی اور طرز میں سنا سکتا ہوں، جیسے مزاحیہ، ڈراؤنی یا سبق آموز۔ بتاؤ کیسا موڈ ہے؟😄
Comments
Post a Comment